تعصب سے بالاتر سائنسی، فنی اور سماجی حقائق جو فکری جمود کو توڑیں اور شعور کو جلا بخشیں

آؤ کچھ سیکھیں

test

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 24 ستمبر، 2022

عطارد کا مشاہدہ

           مشاہدہ Observation

عطارد کا مشاہدہ
Image by Guido Reimann from Pixabay

 عطارد منفی 2.48 تا مثبت 7.25 پر محیط قدر مرئی apparent magnitude کا حامل ہو سکتا ہے۔ اپنے عروج پر یہ سیریس سے بھی زیادہ روشن ہوتا ہے جو افق پر شمس کے بعد سب سے زیادہ روشن تر ستارہ ہے۔ عطارد کی دمک میں اس قدر کثیر فرق مداروی گردش کے دوران اس کے مقام پر منحصر ہوتا ہے۔ عطارد کا مشاہدہ شمسی قربت کی وجہ سے ہمیشہ دقیق عمل رہا ہے۔ عطارد کی دمک سورج کی روشنی میں کہیں ماند پڑ جاتی ہے نتیجتاً اس کا مشاہدہ کر پانا تھوڑا مشکل ہوجاتا ہے چنانچہ عطارد کا مشاہدہ قبل از طلوعِ آفتاب یا بعد از غروبِ آفتاب ممکن ہے۔ عطارد کی اوسط قدرِ مرئی 1.78 کے معیاری انحراف پر 0.23 ہوتی ہے، یہ معیاری انحراف کسی بھی سیارے کے مقابل کثیر تر ہے۔


چاند کی طرح عطارد بھی ہلال سے بدرِ کامل اور بدر سے قمر کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ زمین سے بعید ترین مقام پر عطارد زمین سے قریباً °180 پر ہوتا ہے، اس مقام پر سورج ان سیاروں کے مابین آجاتا ہے چنانچہ عطارد کا کثیر روشن رخ زمین کے متوازی ہوتا ہے۔ اس دوران عطارد بدر کامل کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ یہ بعید ترین مقام وصل بالائی Superior conjunction کہلاتا ہے۔ وصل بالائی پر عطارد کی قدر مرئی 1.89- ہے تاہم اگر عطارد سورج کے پیچھے چھپ جائے تو نظر نہیں آتا۔ زمین سے قریب تر مقام پر عطارد سورج اور زمین کے قریباً مابین آجاتا ہے نتیجتاً روشن رخ زمین کی مخالف سمت میں ہونے سے عطارد ہلال کی صورت میں دکھائی دیتا ہے۔ زمین کے قریب تر مقام Inferior conjunction پر عطارد کی قدر مرئی 5.93+ کے قریب تر چلی جاتی ہے۔ عطارد اپنے عروج پر اس قدر روشن ہوتا ہے کہ دیگر روشن ترین ستاروں اور سیاروں کی طرح عطارد کا مشاہدہ مکمل سورج گرہن کے دوران کیا جاسکتا ہے۔ بدر کامل کا مشاہدہ سورج کی قربت کی وجہ سے قریباً ناممکن سی بات ہے۔ عطارد کے مشاہدے کا سب سے بہترین وقت تب قرار دیا جاتا ہے جب افق Sky پر عطارد کا سورج سے زاویہ حضیض پر °17.9، اور اوج پر °27.8 ہو۔


عطارد کو شمالی نصف کرے کی بجائے جنوبی نصف کرے سے زیادہ واضح دیکھا جاسکتا ہے کیونکہ جنوبی نصف کرہ میں یہ موسمِ خِزاں کی ابتدائی ساعتوں کے دوران مغربی سمت کی جانب افق پر طویل دورانیے کے لیے قیام پذیر رہتا ہے۔ جبکہ افق پر مشرقی سمت کی جانب طویل ترین دورانیہ بھی موسم سرما کے آخر میں جنوبی نصف کرے پر ہی واقع ہوتا ہے۔ عطارد کے مشاہدے کے لیے 8 سینٹی میٹر اپریچر کی حامل دوربین کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن اس میں سورج کی دمک کی وجہ سے یہ مشاہدہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ خلائی دوربین ہبل سے عطارد کے مشاہدے کا عمل سرانجام نہیں دیا جاتا کیونکہ حفاظتی نکتہ نظر سے اس کا رخ آفتاب سے قریب تر نہیں کیا جاسکتا۔


          میرینر دہم Mariner 10


سورج کی انتہائی کشش ثقل کی بدولت عطارد کی جانب خلائی جہاز کا بھیجا جانا ایک دقیق عمل ہے۔ اس عمل میں خلائی جہاز کو سورج کی کشش ثقل پر قابو پانا پڑتا ہے۔ کشش ثقل کو گرفت میں رکھتے ہوئے خلائی جہاز 9 کروڑ 10 لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے عطارد کے قریب پہنچتے ہیں۔ عطارد کی مداروی گردشی کی رفتار 47.4 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے جو زمینی رفتار 29.8 کلومیٹر فی سیکنڈ سے کہیں زیادہ ہے لہذا خلائی جہاز کو عطارد کے مشاہدے کے لیے اپنی رفتار میں تبدیلی لانی پڑتی ہے۔ اس تبدیلی کی شرح کسی بھی دوسرے سیارے کی جانب گامزن خلائی جہاز سے کثیر تر ہے۔ شمسی کشش ثقل کے زیر سایہ خلائی جہاز کی رفتار بڑھ جاتی ہے نتیجتاً عطارد کے مدار میں داخلے کی خاطر خلائی جہاز کو رفتار میں مناسب حد تک کمی لانا پڑتی ہے، اس عمل میں ایندھن کی کثیر مقدار صرف ہوتی ہے۔ یہ اس قدر زیادہ ہے کہ کل نظام شمسی میں کسی مقام کے مقابل عطارد کی جانب روانہ ہونے کے لئے زیادہ ایندھن خرچ ہوتا ہے۔ عطارد کا کرہ فضاء نہ ہونے کے مساوی ہے نتیجتاً عطارد کی سطح پر اترنے کے لئے بھی بڑی مقدار میں ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ عطارد کی جانب پہلا خلائی جہاز میرینر دہم کی صورت میں 1974ء تا 1975ء میں بھیجا گیا تھا۔ میرینر دہم زہرہ کے گرد مداوری گردش کے دوران زہرہ کی کشش ثقل کا فایدہ اٹھاتے ہوئے اپنی رفتار کو بڑھاتا ہوا عطارد کی جانب گامزن ہوا تھا۔ دو سیاروں کی جانب بھیجا جانے والا یہ پہلا خلائی جہاز تھا۔ عطارد پر میرینر دہم کے مشاہدے سے معلوم ہوا کہ عطارد کی سطح پر شہابی گڑھے اور جھریاں موجود ہیں جو لوہے کے مرکزے کے ٹھنڈا ہونے اور سکڑنے کی بدولت تشکیل پائے تھے۔ بد قسمتی سے میرینر دہم کی مخصوص گردشی نوعیت Rotational nature کی وجہ سے عطارد کی سطح کا یکساں پہلو روشن دکھائی دیتا تھا نتیجتاً عطارد کے محض 45 فیصد حصے کی نقشہ کشی مکمل ہو پائی۔ 27 مارچ 1974ء کو میرینر دہم نے عطارد کے قریب پہنچے سے دو روز قبل عطارد کے قریب غیر متوقع بالائے بنفشی شعاعیں ریکارڈ کیں۔ اس کا سبب پہلے عطارد کے چاند کو تصور کیا گیا مگر بعد میں معلوم ہوا کہ بعید مقام پر موجود دوہرے ستاروی نظام Binary star system سے یہ شعاعیں آ رہی ہیں یوں عطارد کا چاند قصہ پارینہ بن گیا۔


میرینر دہم نے عطارد کے گرد تین گردش دور مکمل کیے۔ اول دور میں مقناطیسی میدان محسوس کیا، دوم دور میں نقشہ کشی میں مصروف رہا جبکہ سوئم دور میں زیادہ سے زیادہ مقناطیسی پیمائش سر انجام دیتا رہا۔ میرینر دہم کا ایک مرتبہ عطارد کی سطح سے محض 327 کلومیٹر کی دوری پر گزر ہوا۔ عطارد کا مقناطیسی میدان زمین کے مماثل ہے جو بادشمسی کا رخ تبدیل کر دیتا ہے۔ عطارد کے مقناطیسی میدان کی ابتدا کے بارے میں کئی مفروضے بھی پائے جانے ہیں۔ 24 مارچ 1975ء عطارد کے قریب سے گزر کے 8 روز بعد خلائی جہاز کا ایندھن ختم ہو گیا، اب یہ قابو میں نہیں رہا تھا لہذا میرینر دہم کو کام روک دینے کا حکم بھیج دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ میرینر دہم آج بھی گردش کے دوران عطارد کے قریب سے گزرتا ہے۔


 میرینر دہم Mariner 10
Smithsonian Institution, CC0, via wikimedia commons


          میسنجر Messenger


3 اگست 2004ء کو کیپ کینورل میں بوئنگ ڈیلٹا 2 کی مدد سے میسنجر نامی خلائی جہاز عطارد کی جانب روانہ کیا گیا۔ اگست 2005ء میں میسنجر نے زمین کے گرد گردش کرتے ہوئے کشش ثقل کی بدولت رفتار بڑھائی اور اکتوبر 2006ء تا جون 2007ء تک زہرہ کی کشش ثقل کا استعمال کرتے ہوئے مناسب رفتار حاصل کی۔ میسینجر نے عطارد کے گرد پہلا گردشی دور 14 جنوری 2008ء، دوم گردشی دور 6 اکتوبر 2008ء اور سوئم گردشی دور 29 ستمبر 2009ء کو مکمل کیا۔ میسینجر کے ذریعے عطارد کے بقیہ حصہ کی نقشہ کشی مکمل کی گئی۔ 18 مارچ 2011ء کو یہ عطارد کے گرد کامیابی سے بیضوی مدار اختیار کر گیا۔ 2013ء میں اس مشن میں توسیع کی گئی، 24 اپریل 2015ء میں میسینجر نے اپنا آخری دور مکمل کیا اور 30 اپریل 2015ء کو عطارد کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔ عطارد کی سطح پر باقیات میں ایک گڑھا چھوڑا جس کا قطر 16 میٹر یا 52 فٹ تھا۔ اس مشن میں 6 بنیادی موضوعات پر تحقیق کی گئی۔ اس میں عطارد کی کثافت، جغرافیائی تاریخ، مقناطیسی میدان کی نوعیت، مرکزے کی بناوٹ، قطبین پر برف کی موجودگی اور مہین فضاء کا مشاہدہ شامل ہیں۔


                میسینجر کا تین جہتی 3D منظر


    بپی کولمبو Bepi Colombo


حال ہی میں یورپی خلائی ایجنسی نے جاپان کے تعاون سے بپی کولمبو نامی Bepi Colombo ایک مشترکہ مشن تیار کیا ہے جو 2025ء تک عطارد کے مدار میں پہنچ جائے گا۔ یہ بنیادی طور پر دو خلائی جہازوں پر مشتمل ہے جن میں سے ایک نقشہ کشی میں مصروف ہو گا جبکہ دوئم مقناطیسی میدان کا مشاہدہ کرے گا۔ عطارد کے مشاہدے کے لیے زیریں سرخ، بالائے بنفشی، ایکس رے اور گیما رے کا استعمال کیا جائے گا

                                اسد صابر

                                                    جاری ہے ﴿9﴾

1 تبصرہ:

Post Top Ad

Your Ad Spot

۔۔۔۔