تعصب سے بالاتر سائنسی، فنی اور سماجی حقائق جو فکری جمود کو توڑیں اور شعور کو جلا بخشیں

آؤ کچھ سیکھیں

test

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 19 ستمبر، 2022

عطارد کی ساخت

 

              ساخت Structure


عطارد کی ساخت Structure of Mercury 
A loose necktie, CC BY-SA 4.0, via wikimedia commons


عطارد نظام شمسی کے 4 اندرونی سیاروں میں سے ایک سیارہ ہے جو ارضی سیارے Terrestrial planets کہلاتے ہیں۔ عطارد ہمارے نظام شمسی کا سب سے چھوٹا سیارہ ہے جس کا رداس 2439.7 کلومیٹر یا 1516.0 میل پر محیط ہے جبکہ عطارد کی ساخت 70 فیصد دھات اور 30 فیصد سلیکیٹ پر مشتمل ہے۔ عطارد کی کثافت 5.427 گرام فی مکعب سینٹی میٹر ہے جو زمینی کثافت سے قدرے کم ہے۔ زمین کی کثافت 5.515 گرام فی مکعب سینٹی میٹر ہے۔ عطارد کی کثافت کی شرح نظام شمسی میں زمین کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ عطارد کی ساخت مختلف حصوں میں منقسم ہے۔


          قشر Crust


عطارد کا قشر ٹھوس سلیکیٹ پر مشتمل ہے جس کی موٹائی تقریباً 26 کلومیٹر یا 16 میل کے لگ بھگ ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ عطارد کا قشر ارضیاتی فاعلیہ Geological activity کی بدولت وجود میں آیا۔ اس کے علاوہ عطارد کا قشر دھاتوں بشمول لوہے پر بھی مشتمل ہے۔ عطارد کا قشر بلحاظ مرکزہ مہین اور غیر معمولی لحاظ سے کثافتِ کا حامل ہے۔ عطارد کے قشر پر ناہموار سطحیں ہیں جو چند سو کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں، یہ عطارد کی امتیازی خصوصیت ہے


          کرہ حجری The Mantle


عطارد کا کرہ حجری Mantle بھی سلیکیٹ سے تشکیل پایا جس کی موٹائی 2007ء میں کی گئی تحقیق کے مطابق 500 سے 700 کلومیٹر ہے یہ تحقیق میرینر دہم سے حاصل شدہ مشاہدات کی بنیاد پر قائم کی گئی تھی۔ عطارد کا کرہ حجری مرکزے کی نسبت کافی زیادہ مہین خیال کیا جاتا ہے۔


          مرکزہ Core


عطارد کے مرکزے کا رداس 30±2020 کلومیٹر یا 19±1255 میل ہے۔ ماہرین کے مطابق عطارد کا مرکزہ اس کے کل حجم کا 57 فیصد گھیرتا ہے جبکہ زمین میں یہ شرح 17 فیصد کے قریب ہے۔ عطارد کی کثافت کی وجہ اس کا حجم میں انتہائی کثیر مرکزہ ہے جو لوہے پر مشتمل ہے۔ عطارد کا حجم انتہائی مختصر ہے اس کے اندرونی اعضاء اتنے سکڑے ہوئے نہیں ہیں تاہم زمین کی کثافت کی وجہ اس کا ثقلی دباؤ کے تحت سکڑاؤ ہے۔ کشش ثقل کے دباؤ کے تحت زمین کے سکڑنے سے اس کا انتہائی کثیف مرکزہ وجود میں آیا۔ اگر عطارد اور زمین سے ثقلی دباؤ کو منہا کر دیا جائے تو عطارد کا مادہ زمین سے زیادہ کثیف ہوگا۔ عطارد کے مرکزے میں ہمارے نظام شمسی کے دیگر سیاروں کی نسبت کثیر مقدار میں لوہا پایا جاتا ہے۔ اس ضمن میں کئی مفروضات پیش کیے گئے۔ عام پائے جانے والے مفروضے کے مطابق عطارد میں دھاتوں اور سلیکیٹ کی مقدار کی شرح کونڈرائیٹ شہابیوں میں شرح کے مماثل ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بہت بڑا شہابیہ عطارد سے ٹکرایا جس سے قشر اور کرہ حجری کا کثیرحصہ دھول بن کر اڑ گیا اور عطارد کا قشر و کرہ حجری مرکزے کی نسبت کم رہ گئے۔ شہابیہ ٹکرانے سے پہلے عطارد کی کمیت موجودہ کمیت سے 2.25 گنا زیادہ تھی۔ زمین کے چاند سے متعلق بھی اسی طرح کا مفروضہ مقبول عام ہے۔


دوم مفروضے کے مطابق عطارد کا جنم شمسی سحابیے Solar nebula سے ہوا تھا۔ اس وقت شمسی توانائی کا اخراج مستحکم نہیں تھا تاہم جیسے جیسے نوزائیدہ سورج سکڑنا شروع ہوا تو عطارد کا درجہ حرارت بڑھ کر 25 سے 35 ہزار کیلون تک جا پہنچا۔ عین ممکن ہے کہ یہ درجہ حرارت 10 ہزار کیلون کو چھو گیا ہو۔ اس انتہائی بلند درجہ حرارت پر عطار کے قشر کا زیادہ تر حصہ بخارات بن کر چٹانی فضاء میں تحلیل ہو گیا جسے بادِشمسی Solar wind نے اٹھا کر خلا کی وسعتوں میں بکھیر دیا۔ سوئم مفروضے کے مطابق شمسی سحابیے کی کشش ثقل کی وجہ سے عطارد سے ہلکے ذرات نکل گئے۔ نیز ہر مفروضہ عطارد کے بارے میں نیا خیال پیش کرتا ہے ماہرین کے مطابق اس میں مزید تحقیق اور تصدیق کی ضرورت ہے۔


 عطارد کا قشر اور کرہ حجری اور مرکزہ
A loose necktieiThe source code of this SVG is valid.  This vector image was created with Adobe Illustrator.CC BY-SA 4.0, via wikimedia commons

 

          عطارد کی سطح


عطارد ہمارے چاند سے بہت زیادہ مماثل ہے جبکہ مریخ کی طرح اس کی سطح پر کھائیاں اور میدان پائے جاتے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ عطارد کئی ارب سالوں سے ارضیاتی طور پر فعال نہیں ہے۔ البیڈو کی خصوصیات عطارد کی مختلف جگہوں پر روشنی کے مختلف انعکاس reflection کو ظاہر کرتی ہے۔ عطارد پر چاند کے مماثل کٹی پٹی سطحیں، بلند میدان، پہاڑ اور وادیاں پائی جاتی ہیں۔ 4.6 ارب سال قبل عطارد کی سطح پر شہابیوں اور دمدار سیاروں کی بوچھاڑ ہوتی رہی۔ غالباً 3.8 ارب سال قبل یہ عمل دوبارہ وقوع پزیر ہوا۔ چونکہ عطارد پر کوئی خاص فضاء موجود نہیں تھی لہذا عطارد کی سطح پر بہت زیادہ کھائیاں اور گڑھے وجود میں آئے۔ اس دوران عطارد پر آتش فشانی Volcanic activity کا عمل جاری رہا۔ یہ مشاہدات اکتوبر 2008ء میں عطارد کے قریب سے گزرنے والے خلائی جہاز میسیجز کے ذریعے کےگئے۔ عطارد کی سطح چاند کے ساتھ مماثلت کے باوجود چاند کی نسبت تھوڑی مختلف ہے۔


عطارد کی سطح کا ایک منظر
Image by Adis Resic from Pixabay

                               اسد صابر

                                                    بجاری ہے ﴿7﴾

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot

۔۔۔۔