تعصب سے بالاتر سائنسی، فنی اور سماجی حقائق جو فکری جمود کو توڑیں اور شعور کو جلا بخشیں

آؤ کچھ سیکھیں

test

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 10 ستمبر، 2022

نظام شمسی


                  بنیادی تعارف 

                نظام شمسی کا تین جہتی 3D منظر

خورشیدی سورج سمیت ان تمام اجرام فلکی کا مجموعہ جو بلواسطہ یا بلاواسطہ سورج کی ثقلی گرفت میں آتے ہیں نظام شمسی کہلاتا ہے۔ ان میں آٹھ سیارے اور ان کے تمام چاند، 3 بونے سیارے اور ان کے تمام چاند ودیگر کروڑوں فلکی اجرام، سیارچے، کوئپر پٹی کے اجسام، دمدار سیارے، شہاب ثاقب اور قبل السیاروی طشتری Protoplanetary disk کی دھول شامل ہیں۔ نظام شمسی 4.6 ارب سال پہلے ایک قبل السیاروی طشتری کے ثقلی انہدام Gravitational collapse کے نتیجے میں تشکیل پایا۔ آفتاب نظام شمسی کی کل کمیت میں سے 99.86 فیصد کمیت کا حامل ہے باقی کی اکثریتی کمیت مشتری کی صورت میں موجود ہے۔ نظام شمسی کے چار اندرونی سیارے ارضی سیارے کہلاتے ہیں جن میں مرکری، زہرہ، زمین اور مریخ شامل ہیں۔ یہ بنیادی طور پر چٹانوں اور دھاتوں پر مشتمل ہیں۔ نظام شمسی کے دیگر بیرونی دیوہیکل سیارے، دیوہیکل گیسی سیارے اور دیوہیکل برفیلے سیارے کہلاتے ہیں۔ ان میں زحل اور مشتری دیوہیکل گیسی سیارے ہیں جو ہائیڈروجن اور ہیلیم پر مشتمل ہیں جبکہ یورینس اور نیپچون دیوہیکل برفیلے سیارے ہیں جو پانی، امونیا اور میتھین جیسے مادوں پر مشتمل ہیں۔ علاوہ ازیں 6 کے قریب بونے سیارے، بے شمار اجرام فلکی علیحدہ علیحدہ سورج سے مشترک باہمی ثقلی نقطہ توازن کے گرد محوِ گردش ہیں جن میں دم ستارے، شہابیے، خلائی چٹانیں و دیگر شامل ہیں۔ ہمارے چاند کے علاوہ مشتری کے چاند گینیمیڈ اور زحل کے چاند ٹائیٹن کا شمار کثیف اجرام فلکی میں ہوتا ہے جبکہ گینیمیڈ مرکری سے زیادہ حجم کا حامل ہیں۔ مرکری سب سے چھوٹا ارضی سیارہ ہے، اس سے ان چاندوں کی کثافت اور حجم کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ مشتری کے چاند کالسٹو کا حجم بھی ان کے قریب تر ہے۔

نظام شمسی میں مشتری اور مریخ کے مابین سیارچوی پٹی astroid belt موجود ہے جن میں خلائی چٹانیں، دھاتی اور برفیلے سیارچے شامل ہیں۔ نیپچون کے مدار کے بیرونی طرف کوئپر پٹی، برف اور چٹانوں کی حامل طشتری نما بین السیاروی دھول موجود ہے۔ نظام شمسی کے بیرونی طرف ایسے غیر متصل اجرام فلکی موجود ہیں جن میں سے چند اپنی کثیر کثافت کی بدولت کرے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ماہرین ان کرہ نما اجسام کو بونے سیاروں کی فہرست میں شمار کرتے ہیں۔ ان بونے سیاروں میں پلوٹو، سیرس، اورکس، ھاومیا، ماكيماكي اور ایرس وغیرہ شامل ہیں۔ یہ نظام شمسی کے وسیع خطوں میں آزادانہ طور پر محو گردش تصور کیے جاتے ہیں۔


نظام شمسی کے بیرونی خلا میں سورج کے گرد باردار ذرات charged particles پر مشتمل شمسی ہوائیں سورج کے اردگرد بلبلے کی مانند ایک خطہ تشکیل دیتی ہیں جسے کرہ باد شمسی کہا جاتا ہے۔ سکون باد شمسی وہ نقطہ ہے جہاں باد شمسی کا دباؤ بیرونی دباؤ کے مساوی ہو جاتا ہے۔ یہ شمسی نیام کے اختتام پر واقع ہے۔ ماہرین کے مطابق نظام شمسی اورت بادل سے پرے تک وسیع ہے جو کرہ باد شمسی سے 1 ہزار گنا زیادہ پرے تک پھیلا ہوا ہو سکتا ہے۔ نظام شمسی جادہ شیر کہکشاں کے اورین بازو میں واقع ہے جو کہکشاں کے مرکز سے 26 ہزار نوری سال کی دوری پر موجود ہے۔ زمین سے قابل مشاہدہ سیارے نظام شمسی کے بہت قریب واقع ہیں۔ سب سے قریب ترین پڑوسی ستارہ پروکسیما سینٹوری 4.25 نوری سال دور ہے۔ کسی بھی قدرتی سیارے کا سورج سے فاصلہ یکساں نہیں رہتا، اس کی وجہ سیاروں کے مدار کا بیضوی ہونا ہے۔ کسی سیارے کا سورج سے کم سے کم فاصلہ حضیض شمسی اور زیادہ سے زیادہ فاصلہ اوج شمسی کہلاتا ہے۔ ماہرین فلکیات عام طور پر اجرام فلکی کے باہمی فاصلوں کی پیمائش کے لیے فلکیاتی اکائیاں Astronomical Unit یا AU استعمال کرتے ہیں۔ ایک فلکیاتی اکائی سورج اور زمین کے مابین فاصلے کے مساوی ہے۔ سورج اور زمین کا باہمی فاصلہ 149598000 کلومیٹر یا 93000000 میل پر محیط ہے۔ پلوٹو سورج سے 38 فلکیاتی اکائیوں AU جبکہ مشتری تقریباًً 5.2 فلکیاتی اکائیوں AU کے فاصلے پر ہے۔ ایک نوری سال، جو ستاروں کے مابین فاصلوں کی معروف ترین اکائی ہے، تقریباًً 63240 فلکیاتی اکائیوں AU کے برابر ہوتی ہے۔ نظام شمسی اسی طرح مختلف مناطق میں منقسم ہے۔


          ساخت composition


 Sun and planets آفتاب اور سیارے
Image by Валера Шумский from Pixabay


نظام شمسی سے مراد سورج کا نظام ہے جو سورج کو نظام شمسی میں مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتا ہے۔ سورج نظام شمسی کا غالب ثقلی رکن ہے جس کی کشش ثقل دیگر نظام شمسی پر غالب ہے، دیگر سیارے و سیارچے ذاتی ثقلی میدانوں سمیت اسی کے زیر سایہ محو گردش ہیں۔ نظام شمسی کے بڑے سیاروں اور ان کے قدرتی سیارچوں کے مدار زمین کے مدار کے قریباً متوازی ہیں تاہم چھوٹے برفیلے اجسام مثلاً دمدار سیارے زمین سے کثیر زاویائی مدار بناتے ہیں۔ نظام شمسی کے زیادہ تر سیارے ذاتی ثانوی نظام کے حامل ہیں جس میں ان کے چاند محو گردش ہیں۔ ان چاندوں میں کچھ سیاروں کے ساتھ ٹائڈلی لاکڈ ہیں۔ 4 دیوہیکل سیاروں کے گرد دھول اور برف کے ذرات پر مشتمل حلقے rings پائے جاتے ہیں جن میں سے زحل کے حلقے عام دور بین سے نمایاں نظر آتے ہیں۔ قبل السیاروی طشتری کے گھماؤ کے تحت کثیر سیارے سورج کی گردشی سمت میں مداروی گردش میں محو ہیں۔ زمین کے قطب شمالی سے یہ گھڑی کی مخالف سمت میں محو گردش دکھائی دیتے ہیں۔ زیادہ تر سیاروں کے چاند بھی مداروی گردش میں سیارے سے مماثل ہیں تاہم نیپچون کا چاند ٹریٹن اس کے مخالف سمت میں مداروی گردش میں محو نظر آتا ہے۔ کیپلر کے قوانین ثقلی نقطہ توازن کے گرد زیادہ تر اجرام فلکی کے مدار کی وضاحت کرتے ہیں۔


نظام شمسی کے تمام متحرک اجزاء کا گردشی مومینٹم اور ان کے مداروں کی کل مقدار کی پیمائش نظام شمسی کے زاویاتی مومنیٹم کا تعین کرتی ہے۔ اگرچہ سورج کو کثیر کیمیت کی بنا پر نظام پر تسلط حاصل ہے تاہم یہ کل زاویاتی مومنیٹم کا 2 فیصد حصہ متعین کرتا ہے۔ سیاروں میں مشتری کو فوقیت حاصل ہے، یہ کیمیت، مدار اور سورج سے فاصلے کی بنا پر ہے۔ نظامی شمسی کا بنیادی جزو سورج ہے، یہ درمیانے درجے کا ستارہ ہے۔ نظام شمسی کی کل کمیت کا 99.86 فیصد سورج پر مشتمل ہے۔ باقی ماندہ کیمیت کا 99 فیصد حصہ 4 دیو ہیکل سیاروں پر مشتمل ہے۔ ان میں بھی 90 فیصد حصہ محض مشتری اور زحل تشکیل دیتے ہیں۔ دیگر 4 ارضی سیارے، سیارچے، دمدار سیارے، شہابیے اور بین السیاروی دھول مل کر نظام شمسی کی کیمیت کا 0.002 فیصد حصہ تشکیل دیتے ہیں۔ سورج مشتری اور زحل کی طرح 98 فیصد ہائیڈروجن اور ہیلیئم پر مشتمل ہے۔ انتہائی تندو تیز شمسی حرارت اور روشنی کے دباؤ میں نظام شمسی کی تشکیل کے باعث سورج کے قریب پائے جانے والے سیارے ایسے عناصر سے تشکیل پائے جن کا نقطہ پگھلاؤ زیادہ ہے۔ یہ زیادہ حرارت اور دباؤ برداشت کرسکتے ہیں۔ ایسے غیر مستحکم عناصر پر مشتمل سیارے جن کا نقطہ پگھلاؤ کم ہیں وہ سورج سے کافی زیادہ دوری پر واقع ہیں۔ ایسے غیر مستحکم عناصر کے حامل سیارے سورج سے قریباً 5 فلکیاتی اکائیوں کی دوری پر مستحکم رہ سکتے ہیں، یہ خط فراسٹ لائن کہلاتی ہے۔ 


اندرونی نظام شمسی کے اجرام فلکی زیادہ تر چٹانی مواد مثلاً سلیکیٹ، لوہے اور نکل وغیرہ پر مشتمل ہے جبکہ بیرونی نظام شمسی کے اجرام فلکی زیادہ تر برف اور گیسوں مثلاً ہائیڈروجن، ہیلیئم، نیون، میتھین، ہائیڈروجن سلفائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائڈ وغیرہ پر مشتمل ہیں۔ کم درجہ حرارت کی وجہ سے یہ عموماً گیس مائع یا ٹھوس حالت میں پائے جاتے ہیں۔ برفیلے اور گیسی دیو سیارے اسی طرح کی برفیلی اور گیسی حالت پر مشتمل ہیں۔ 

                               اسد صابر

                                                    جاری ہے ﴿1﴾

1 تبصرہ:

Post Top Ad

Your Ad Spot

۔۔۔۔