کرہ حجری The Mantle
زہرہ کی ساخت Structure of Venus Urutseg, CC BY-SA 3.0, via wikimedia commons |
زہرہ کے قشر سے منسلک مرکزے کے گرد بیرونی تہہ کرہ حجری Mantle کہلاتی ہے۔ کرہ حجری کی پیمائش زہرہ کی کثافتی حسابیات سے ماخوذ ہے۔ زہرہ کی کثافت زمینی کثافت سے قدرے کم ہے نتیجتاً زہرہ کے کرہ حجری کی موٹائی قریباً 2 ہزار 8 سو 40 کلومیٹر یا 17 سو 60 میل بیان کی جاتی ہے۔ زہرہ کا کرہ حجری سیلیکٹ پر مشتمل چٹانی مرکب Rocky mixture ہے جس میں معمولی مقدار میں مٹیلیک آکسائیڈ Metallic oxide پائی جاتی ہے۔ یہ بنسبت زمین کم طاقتور ہے۔
مرکزہ Core
ارضیاتی مواد کے بغیر ہمیں زہرہ کی اندرونی ساخت کا محدود علم ہے۔ زہرہ کا مرکزہ کسی حد تک مائع ہے کیونکہ زمین اور زہرہ یکساں رفتار سے ٹھنڈے ہوئے ہیں۔ قلیل جسامت کی بدولت مرکزے پر کم دباؤ ہے۔ یہ دباؤ بنسبت زمین 24 فیصد کم ہے۔ زہرہ کی زیریں سطح میں ساخت الطبقات Tectonics plates موجود نہیں۔ ان ساخت الطبقات کی عدم موجودگی کی وجہ سے زہرہ سے حرارت کے اخراج کی شرح کم ہے۔ زہرہ کے مرکزے کا رداس 2900 تا 3450 کلومیٹر پر محیط ہے۔ بیرونی مرکزہ لوہے اور نکل پر مشتمل مائع دھاتی مرکب ہے تاہم اندرونی مرکزہ انتہائی دباؤ کی بدولت ٹھوس حالت میں موجود ہے۔ زہرہ اور زمین قریباً ایک جیسے ہیں نتیجتاً زہرہ کے مرکزے اور زمینی مرکزے میں قدرے مماثلت موجود ہے۔ زہرہ کے مرکزے کا قطر 5800 تا 6900 کلومیٹر پر محیط ہے۔ اس کا اوسط درجہ حرارت 52 سو کیلون کے قریب ہے۔
زہرہ کا مرکزہ Core of Venus Andrea Pittalis, CC BY-SA 3.0, via wikimedia commons |
مقناطیسی میدان اور مرکزے کا کردار
1967ء میں وینیرا 4 نے زہرہ کے گرد انتہائی کمزور مقناطیسی میدان دریافت کیا۔ یہ مقناطیسی میدان زمین کے برعکس بادِشمسی Solar wind اور آئنو سفیئر کے مابین تعامل سے تشکیل پایا ہے۔ اس مقناطیسی میدان کی بدولت زہرہ کی جانب آنے والی تابکاری کا معمولی سا حصہ رُک جاتا ہے۔ بوجہ زمین سے مماثلت کے زہرہ پر اندرونی مقناطیسی میدان کا نہ پایا جانا حیران کن تھا کیونکہ ماہرین کو اس کے مرکزے کو بطور ڈائنمو افعال سر انجام دینے کی توقع تھی۔ ایک مرکزے کو بطورِ ڈائنمو فعل سر انجام دینے کے لیے ایصالی مائع Conductive liquid، گردش اور ترسیلِ حرارت Convection کا حامل ہونا ضروری ہے۔ مرکزے کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ سست گردش ہونے کے باوجود یہ ایصالی مائع کی بدولت ڈائنمو میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے تاہم ترسیلِ حرارت کے فقدان کی بدولت یہ ڈائنمو کا روپ نہیں دھار پاتا۔ زمین پر بیرونی مائع مرکزے میں ترسیل حرارت کا عمل وقوع پزیر ہوتا ہے کیونکہ اندرونی ٹھوس مرکزے کا درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہے اور ساخت الطبقات Tectonic plates کی بدولت ترسیلِ حرارت اندرونی سطح سے خلا کی جانب جاری رہتی ہے تاہم زہرہ پر ساخت الطبقات کی عدم موجودگی سے قشر Crust کے ذریعے ترسیلِ حرارت کا عمل انتہائی سست روی کا شکار ہے۔ یہ عمل کرہ حجری Mantle میں درجہ حرارت کے اضافے کا سبب بنتا ہے نتیجتاً مرکزہ ترسیلِ حرارت کے فقدان کی وجہ سے ڈائنمو کی صورت اختیار کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
امکان یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ زہرہ کا کوئی ٹھوس مرکزہ موجود نہیں ہے یا مرکزہ ٹھنڈا نہیں ہو پارہا جس کی بدولت مجموعی مرکزے کا درجہِ حرارت یکساں بلند رہتا ہے تاہم اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ مرکزے کی حالت سلفر کے ارتکاز پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے جو فلحال نامعلوم ہے۔ کمزور مقناطیسی میدان کی بدولت بادشمسی براہ راست کرہ فضاء سے تعامل کرتی ہے۔ زہرہ کے کرہ فضاء میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کے آینات ions بالائے بنفشی شعاعوں Ultra Violet radiations سے آبی مولیکیولز کے انحطاط کی بدولت پیدا ہوتے ہیں۔ بادِشمسی ان آینات کو اس قدر توانائی فراہم کرتی ہے کہ وہ زہرہ کے ثقلی میدان سے نکل بھاگنے کے لیے درکار ولاسٹی حاصل کر لیتے ہیں۔ اس عمل سے زہرہ کے کرہ فضاء سے ہائیڈروجن، ہیلیم اور آکسیجن کے کثیر مقدار میں آینات نکل بھاگتے ہیں نتیجتاً فضاء میں کاربن ڈائی آکسائڈ کے مالیکول جیسے بھاری مالیکولز کے ٹھہراؤ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسی ماحولیاتی کٹاؤ کی بدولت ابتدائی چند ارب سالوں میں زہرہ سے پانی ہائیڈروجن اور آکسیجن کے آینات کی صورت میں خلائی وسعتوں میں بکھر گیا ہوگا تاہم ابتدائی 2 سے 3 ارب سالوں میں زہرہ ڈائنمو نما مرکزے کا حامل تھا لہٰذا امکان یہی ہے کہ یہ پانی کا خلا میں منتقل ہونا حال ہی میں رونما ہوا ہوگا۔ اسی کٹاؤ کی بدولت زہرہ کی فضاء کا 96.5 فیصد حصہ کاربن ڈائی آکسائڈ Co² پر مشتمل ہے۔
زہرہ کی فضاء Atmosphere of Venus ISAS/JAXA, CC BY-SA 4.0, via wikimedia commons |
اسد صابر
جاری ہے﴿13﴾
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں