زہرہ کی فضاء
زہرہ کی فضاء کا تین جہتی 3D منظر
Source: NASA Visualization technology applications and development (VTAD)
زہرہ کی فضاء انتہائی کثیف ہے جو 96.5 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ، 3.5 فیصد نائٹروجن، 0.015 فیصد سلفر ڈائی آکسائیڈ، 0.0070 فیصد آرگون، 0.0020 آبی بخارات، 0.0017 فیصد کاربن مونو آکسائیڈ، 0.0012 فیصد ہیلیم،0.001 فیصد آکسیجن، 0.0007 فیصد نیون اور معمولی مقدار میں کاربونیل سلفائیڈ، ہائیڈروجن کلورائیڈ اور ہائیڈروجن فلورائیڈ پر مشتمل ہے۔ زہرہ پر ہوا کا سطحی دباؤ زمین کے مقابل 93 گنا اور کمیت 92 گنا زیادہ ہے۔ یہ دباؤ سطح سمندر سے 1 کلومیٹر گہرائی پر پائے جانے والے زمینی دباؤ کے مساوی ہے۔ زہرہ کی سطح کے قریب فضاء کی کثافت 65 کلوگرام فی مکعب میٹر ہے جو زمینی سطح سمندر سے قریباً 50 گنا زیادہ کثیف ہے۔ کاربن ڈائی آکسائڈ سے پُر فضاء اور سلفر ڈائی آکسائیڈ سے تشکیل پائے موٹے بادلوں کی بدولت عطارد کا سطحی درجہ حرارت 462 ڈگری سیلسیس یا 735 کیلون کے قریب رہتا ہے۔ یہ عطارد کی نسبت بھی زیادہ ہے جس کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 427 درجہِ صد یا 700 کیلون کے قریب رہتا ہے حالانکہ عطارد زہرہ کی نسبت 25 فیصد زیادہ بادِشمسی موصول کرتا ہے۔ زہرہ کے سطحی درجہ حرارت کی بلندی مستحکم حبس المکاں اثرات Greenhouse effects کی وجہ سے ہے۔ زہرہ کو عرف عام میں جہنم سے تشبیہ دی جاتی ہے۔ بنسبتِ زمین زہرہ کی فضاء میں نوبل گیسوں کی کثیر مقدار موجود ہے۔ سائنسی مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیمی طور پر اربوں سال پہلے زہرہ بھی زمینی فضاء کے مماثل کرہ فضاء رکھتا تھا تاہم 60 کروڑ سال بعد جب سورج کی حدت heat کی بدولت درجہِ حرارت میں اضافہ ہوا تو اس نے زہرہ پر انتہائی مستحکم حبس المکاں اثر کو جنم دیا جس کی بدولت پانی بخارات میں تبدیل ہوکر کچھ فضاء کا حصہ بن گیا اور کچھ خلاء کی گہرائیوں میں اُڑن چُھو ہو گیا۔
زہرہ کا سطحی درجہِ حرارت
قلیل تر معتدل زیادہ سے زیادہ
482°C 453°C 438°C
900°F 847°F 820°F
زہرہ کی سطح زندگی life پنپنے کے قابل نہیں ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ بالائی فضاء کے بادلوں کی تہہ میں زندگی کے امکانات موجود ہیں جہاں درجہِ حرارت 30 سے 80 ڈگری سیلسیس کے مابین ماپا گیا ہے لیکن یہ حصہ تیزابیت کا حامل ہے لہٰذا اس امکان کو رد کر دیا گیا۔ 2020ء میں قیاس آرائی کی گئی تھی کہ زہرہ کے بادلوں کی بالائی تہہ میں خوردبینی جاندار ہو سکتے ہیں کیونکہ وہاں فاسفین کی گھنی مقدار موجود ہے۔ اس وقت یہ خیال کیا جارہا تھا کہ اس گیس کی اس قدر گھنی مقدار محض سیارے کی ارضیاتی فاعلیہ Geological activity پر مبنی نہیں ہو سکتی لہذا ممکن ہے کہ وہاں کوئی اور زندہ جاندار موجود ہو تاہم بیلفاسٹ یونیورسٹی سے شائع کردہ تحقیق کے مطابق یہ گندھک کے تیزاب کے حامل بادل تھے جو فضاء میں سلفر ڈائی آکسائیڈ، آکسیجن اور پانی کے کیمیائی تعامل سے وجود میں آئے تھے۔ انتہائی سست مداروی گردش کے باوجود زہرہ کی سطح پر قشر سے زیریں فضاء میں حرارت کی منتقلی کی وجہ سے دن اور رات کے درجہ حرارت میں نمایاں فرق نہیں پایا جاتا۔ سطح پر ہوا کی رفتار محض چند کلومیٹر فی گھنٹہ ہے تاہم کثیف فضائی دباؤ کے تحت انسانی چہل قدمی محال ہے، شدید گرمی اور آکسیجن کی کمی اس پر مستزاد ہیں۔ گھنی کاربن ڈائی آکسائڈ کی تہہ سے اوپر گندھک کے تیزاب کے حامل موٹے بادل پائے جاتے ہیں۔بالائی فضاء میں سلفر ڈائی آکسائیڈ، آکسیجن اور پانی کیمیائی تعامل سے گندھک کا تیزاب تیار کرتے ہیں۔ ان بادلوں کے دیگر ممکنہ اجزاء فیرک سلفیٹ، ایلومینیم کلورائیڈ، فاسفورک این ہائیڈرائیڈ اور 1 فیصد فیرک کلورائیڈ ہیں۔ بالائی فضاء میں گھنی کاربن ڈائی آکسائڈ اور گندھک کے تیزاب پر مشتمل موٹے بادل 90 فیصد شمسی تمازت کو واپس دھکیل دیتے ہیں نتیجتاً زہرہ کی سطح پر بنسبتِ زمین سورج کی قربت کے باوجود کم تمازت پہنچ پاتی ہے۔ 300 کلومیٹر فی گھنٹہ کی حامل تیز رفتار ہواؤں کی بدولت بادلوں کی چوٹیاں زہرہ کے گرد 4 سے 5 زمینی دنوں میں گردش مکمل کر لیتی ہیں۔ زہرہ کی محوری گردش کی رفتار فضاء میں طوفانی ہواؤں کی رفتار سے 60گنا کم ریکارڈ کی گئی ہے شاید اسی لیے یہ بادل اس قدر قلیل مدت میں ایک چکر مکمل کر لیتے ہیں۔ اس کے برعکس زمین پر ہوا کی رفتار محوری گردش کا محض 10 سے 20 فیصد بنتی ہے۔
زہرہ کے شمالی و جنوبی نصف کُروں، قطبین اور خط استوا پر درجہ حرارت قریباً یکساں رہتا رہے۔ زہرہ محض °2.64 ڈگری محوری جھکاؤ کا حامل ہے جس کی بدولت زہرہ کے موسم میں کوئی نمایاں تغیر رونما نہیں ہوتا۔ تاہم بلندی کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ زہرہ کا سرد ترین مقام میکسویل مونٹس کی چوٹی ہے جہاں°380 درجہ صد Centigrade قریباً 655 کیلون درجہِ حرارت نوٹ کیا گیا ہے۔ 1955ء میں خلائی جہاز میگلن کے ذریعے اس چوٹی پر برف کے مماثل چمک دیکھی گئی جو ممکنہ طور پر لیڈ سلفائیڈ یا ٹریلونیم سے تشکیل پائی تھی۔ اگرچہ زہرہ پر کوئی خاص موسمیاتی تغیر رونما نہیں ہوتا تاہم 2019ء میں سائنسدانوں نے معمولی تبدیلی کا مشاہدہ کیا جو غالباً شمسی حدت کے فضاء میں جذب ہونے سے وقوع پذیر ہوئی تھی، ماہرین اس موسمیاتی تغیر کی وجہ شمسی سائیکل کو قرار دیتے ہیں۔ زہرہ کی فضاء میں بنسبتِ زمین زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے جس کا اولاً مشاہدہ روسی جہاز وینیرا کی مدد سے کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 2006ء تا 2007ء میں وینس ایکسپریس نے بجلی کے واضح جھگمٹے دیکھے، اسی دوران جنوبی قطب پر مستقل دوہرا قطبی طوفان بھی نوٹ کیا گیا تھا۔
زہرہ کی بالائی فضاء کی منظر کشی Kevin M. Gill, CC BY 2.0, via wikimedia commons |
اسد صابر
جاری ہے﴿14﴾
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں