تعصب سے بالاتر سائنسی، فنی اور سماجی حقائق جو فکری جمود کو توڑیں اور شعور کو جلا بخشیں

آؤ کچھ سیکھیں

test

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 19 اکتوبر، 2022

زہرہ کی ساخت

                  زہرہ کی ساخت


                    زہرہ کا تین جہتی 3D منظر

چار اندرونی ارضی سیاروں میں زہرہ سوئم نمبر پر براجمان ہے۔ یہ زمین کے مماثل پتھریلی نوعیت کا حامل ہے، اس کے علاوہ کئی دیگر خدوخال، حجم اور کمیت میں زمین سے قریب تر ہے۔ اسی نسبت کی بنا پر زہرہ کو زمین کی جڑواں بہن خیال کیا جاتا ہے۔ زہرہ کا قطر 12103.6 کلومیٹر قریباً 7520.8 میل پر محیط ہے۔ یہ قطر زمینی قطر کا 81.5 فیصد بنتا ہے جو زمینی قطر سے قریباً 638.4 کلومیٹر کم ہے۔ سطح کی ساخت اور بلحاظِ فضاء زہرہ و زمین کے مابین تفریق موجود ہے۔ زہرہ کی 96.5 فیصد فضاء کاربن ڈائی آکسائڈ پر مشتمل ہے جبکہ بقیہ میں سے 3.5 فیصد نائٹروجن کی حامل ہے۔ فضاء کا سطحی دباؤ Atmospheric pressure قریباً 9.3 میگا پاسکل ہے۔ زہرہ کی سطح سے متعلق1990ء تا 1991ء کے مابین میگلن منصوبے سے کافی معلومات ملیں۔ اس دوران مکمل سیارے کی نقشہ بندی کی گئی۔ اس کی سطح پر کثیر آتش فشانی کے آثار پائے جاتے ہیں۔ ماحول میں گندھک کا کثیر مقدار میں مشاہدہ بہت بڑے آتش فشاں کے پھٹنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔


زہرہ پر شہابِ ثاقب کے گرنے کے آثار بھی ملیں ہیں جن کی سطح قریباً 30 سے 60 کروڑ سال قدیم ہے۔ زہرہ پر ساخت الطبقات Tectonics plates کے بارے میں کوئی شہادت موصول نہ ہو پائی شاید پانی کی عدم موجودگی سطح کو انتہائی ٹھوس حالت اختیار کرنے پر مجبور کر چکی ہے۔ سطح کے اوپر نیچے ہونے سے زہرہ کی حرارت ختم ہونے کا خدشہ پایا جاتا ہے۔ زہرہ عام آنکھ سے نظر آتا ہے تاہم عقبِ سورج میں زہرہ کا مشاہدہ قدرے دقیق عمل ہے۔ اس کی سطح کے قریب سلفیورک ایسڈ کے چمکدار بادل پائے جاتے ہیں جو عام حالات میں سطح کو دیکھنا ناممکن بناتے ہیں۔ زہرہ تمام ارضی سیاروں سے کثیف کرہ فضاء کا حامل ہے جو زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائڈ پر مشتمل ہے۔ سیارے پر کاربن سائیکل موجود نہیں جو کاربن کو چٹانوں اور ارضی اجسام کا حصہ بنا سکے اور نہ ہی نامیاتی زندگی کے آثار پائے جاتے ہیں جو کاربن کو استعمال میں لا سکے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ابتدائی دور میں زہرہ پر سمندر پائے جاتے تھے تاہم درجہ حرارت میں اضافے سے یہ سمندر معدوم ہو گئے۔ اس کی سطح مٹیالی اور صحرائی نوعیت کی حامل ہے جس پر پتھریلی چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ زہرہ پر آتش فشانی کا عمل بھی جاری رہتا ہے۔ علاوہ ازیں مقناطیسی میدان کی معمولی موجودگی سے ہائیڈروجن خلاء کی وسعتوں میں نکل گئی ہے۔ زہرہ کی بیرونی ساخت قشر اور اندرونی ساخت کرہ حجری و مرکزے پر مشتمل ہے۔


          قشر Crust


زہرہ کا قشر زیادہ تر سنگ سیاہ besalt کا حامل ہے۔ قشر کی اوسط موٹائی 70 کلومیٹر قریباً 43 میل پر محیط ہے۔ زہرہ کی سطح پر آتش فشانی سرگرمیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سطح 30 سے 60 کروڑ سال پرانی ہے۔ زہرہ کا قشر سلیکیٹ اور آکسیجن کی حامل چٹانوں سے بنا ہوا ہے۔ قشر پر اوسط سطحی درجہ حرارت °464 سیلسیس یا °737 کیلون قریباً °867 فارن ہائیٹ رہتا ہے۔ قشر کی 80 فیصد بیرونی سطح ہموار آتش فشانی میدانوں نے تشکیل دی جن میں سے 70 فیصد پر جھریاں پائی جاتی ہیں۔ بیرونی سطح کا 10 فیصد حصہ مکمل طور پر ہموار ہے۔ بقیہ سطح دو براعظموں پر مشتمل ہے، اول شمالی نصف کرے پر واقع ہے جسے اشتر ٹیرا کہا جاتا ہے اور دوم ایفروڈائٹ ٹیرا خطِ استوا سے ذرا سا جنوب میں واقع ہے۔ اشتر ٹیرا بلحاظ رقبہ آسٹریلیا کے مساوی ہے۔ اس پر نظام شمسی کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک میکسویل مونٹس بھی پائی جاتی ہے جس کی بلندی 11 کلومیٹر ہے۔ ایفروڈائٹ ٹیرا رقبے کے لحاظ سے جنوبی امریکہ کے مماثل ہے اور زیادہ تر جھریاں و کھائیاں اسی براعظم پر پائی جاتی ہیں۔ شہاب ثاقب سے ٹکراؤ سے تشکیل پانے والے گڑھوں اور کھائیوں کی ارضی سیاروں پر بہتات ہے تاہم زہرہ ان سب سے کچھ منفرد خصوصیات کا حامل ہے۔ ان میں مسطح چوٹیوں والے آتش فشاں ہیں جن کا قطر 20 سے 50 کلومیٹر ہے۔ ماہرین کے مطابق ان مسطح چوٹیوں کی بلندی 100 میٹر سے 1 کلومیٹر کے لگ بھگ ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ مکڑی کے جالے نما کھائیاں بھی پائی جاتی ہیں جو آتش فشانی سرگرمیوں کی یادگار ہیں۔


زہرہ کے زیادہ تر طبعی خدوخال کے نام دیومالائی زنانہ کرداروں سے لیے گئے ہیں۔ اسی طرح بلند ترین چوٹی میکسویل مونٹس کا نام جیمز کلیرک میکسویل James clerk Maxwell کے نام سے مستعار لیا گیا ہے۔ زہرہ کی سطح بظاہر آتش فشانی عمل سے تشکیل پائی۔ اس کی سطح بنسبت زمین کئی گنا زیادہ آتش فشاں کی حامل ہے، ماہرین کے مطابق 167 آتش فشاں بلحاظ قطر 100 کلومیٹر پر محیط ہیں تاہم زمین پر اس کے مماثل واحد آتش فشاں ہوائی کے بگ لینڈ پر واقع ہے۔ آتش فشانی کی اس قدر وسیع و عریض باقیات کا پایا جانا قدیم سطح کی بدولت ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سطح 30 سے 60 کروڑ سالوں سے تبدیل نہیں ہوئی دوسری جانب زمینی سطح ہر 10 کروڑ سال بعد تبدیل ہو جاتی ہے۔ زہرہ کی سطح پر مختلف خلائی مشن بھیجے گئے جن سے حاصل ہونے والے مشاہدات سے سطح پر جاری آتش فشانی سرگرمیوں کے بارے میں شواہد ملے۔ روسی وینیرا پروگرام کے تحت وینیرا 11 اور وینیرا 12 نے زہرہ پر متواتر بجلی کی چمک مشاہدہ کی۔ وینیرا 12 کو بادلوں کی گرج بھی سنائی دی، بعد ازاں یورپی خلائی ایجنسی کے وینس ایکسپریس نے بلائی فضاء میں بجلی کی چمک کو واضح طور پر دیکھا۔ زمین پر گرج چمک طوفان باد و باراں کی نوید سناتی ہے تاہم زہرہ پر یہ باراں پانی کی بجائے گندھک کے تیزاب کی صورت میں برستی ہے۔ دلچسپ معمہ یہ ہے کہ یہ گندھک کی بارش سطح زہرہ سے 25 کلومیٹر کی بلندی پر دوبارہ بخارات میں تحلیل ہو جاتی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آسمانی بجلی آتش فشانی راکھ سے پیدا ہوتی ہے۔ مشاہدات سے پتا چلتا ہے کہ 1978ء تا 1986ء کے دوران زہرہ کی فضاء میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار 10 گنا کم ہوئی 2006ء میں اس کی مقدار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور پھر اس کی مقدار 10 گنا کم ہوئی۔ فضاء میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کی مقدار کا یوں بڑھ جانا آتش فشانی سرگرمیوں کی نشاندھی کرتا ہے۔ 2008ء تا 2009ء میں وینس ایکسپریس کی مدد سے زہرہ کی سطح پر براہِ راست آتش فشانی کا مشاہدہ کیا گیا۔ آتش فشاں میٹ مونس کے نواح میں واقع ریفٹ زون کے چار مقامات پر آتش فشانی کے آثارِ پائے گئے جہاں سے متواتر زیریں سرخ شعائیں موصول ہورہی تھیں۔ ان مقامات کا واضح درجہ حرارت تو ماپا نہ جا سکا تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ ان مقامات کا درجہ حرارت 527 ڈگری سیلسیس سے 827 ڈگری سیلسیس کے مابین ہوگا۔ جنوری 2020ء میں فلکیات دانوں کی جانب سے واضح نوید سنائی گئی کہ سطح پر آتش فشانی کا عمل جاری ہے

زہرہ کا بیرونی قشر
Image by Harald Matern from Pixabay

          گڑھے اور کھائیاں


زہرہ کی سطح پر قریباً 1 ہزار سے زائد شہابی گڑھےMeteoritc craters موجود ہیں جو سطح پر شہاب ثاقب کے ٹکراؤ سے وجود میں آئے۔ یہ گڑھے زہرہ کی سطح ہر یکساں پھیلے ہوئے ہیں۔ زمین و چاند پر بھی اسی قسم کے شہابی گڑھے موجود ہیں تاہم چاند اور زمین پر یہ گڑھے جلد معدوم ہو جاتے ہیں۔ چاند پر نئے شہابیوں کا ٹکراؤ ان گڑھوں کی معدومیت کی وجہ بنتا ہے جبکہ زمین پر ہوا اور بارش ان گڑھوں کو آہستہ آہستہ معدومی کی جانب لے جاتی ہے۔ بنسبت زمین و چاند زہرہ کی سطح پر واقع 85 فیصد گڑھے بہترین حالت میں موجود ہیں جس کی وجہ سطح کا قدیم ہونا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سطح 30 سے 60 کروڑ سال پہلے تبدیل ہوئی تھی جس کے بعد آتش فشانی کا عمل سست ہوگیا تھا۔ زمین کی سطح مسلسل حرکت میں رہتی ہے لیکن زہرہ پر ایسا عمل وقوع پذیر نہیں ہوتا، ساخت الطبقات Tectonic plates کی عدم موجودگی سے زہرہ کا اندرونی درجہِ حرارت بلندی کی جانب گامزن رہتا ہے۔ بدتریج بڑھتے درجہ کی بدولت بالائی سطح پھٹتی ہے اور تقریباً ساری سطح ایک ہی وقت میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ زہرہ کے گڑھوں کا حجم 3 سے 280 کلومیٹر پر محیط ہو سکتا ہے۔ سطح پر 3 کلومیٹر سے کم حجم کا حامل گڑھا نایاب ہے کیونکہ چھوٹے شہابیے کثیف فضاء میں رگڑ کی بدولت راکھ اور بخارات میں تحلیل ہو جاتے ہیں۔


       گڑھے اور کھائیوں کا تین جہتی 3D منظر

                  

                               اسد صابر

                                                    جاری ہے﴿12﴾


2 تبصرے:

Post Top Ad

Your Ad Spot

۔۔۔۔