زہرہ کی جانب مہم جوئی
زہرہ کی جانب ابتدائی مشن روسی ساختہ وینیرا اول بھیجا گیا تھا۔ یہ خلائی جہاز 12 فروری1961ء میں زہرہ کی جانب روانہ کیا گیا لیکن زمین سے 20 لاکھ کلومیٹر دور تقریباً 7 دن کی مسافت پر اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ زہرہ سے 1 لاکھ کلومیٹر کی دوری پر وینیرا اول کا گزر ہوا۔ بعد ازاں امریکہ کی جانب سے میرینر اول کو روانہ کیا گیا تاہم یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔ ابتدائی ناکام کوشش کے بعد زہرہ کی جانب وینیرا دوم روانہ کیا گیا، یہ مہم جوئی کامیاب ٹھہری۔ 14 دسمبر 1962ء کو وینیرا دوم نے زہرہ کے گرد سطح سے 34833 کلومیٹر قریباً 21644 میل کی بلندی پر اپنا مدار مستحکم Stable کیا۔ شعاع پیما Radiometer سے مشاہدہ شدہ خرد امواج Microwaves اور زیریں سرخ Infrared روشنی کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ اگرچہ زہرہ کی بالائی فضاء کا درجہِ حرارت کم ہے تاہم سطحی درجہِ حرارت °425 درجہ صد Centigrade کے قریب ہے۔ اس قدر بلند درجہ حرارت پر زندگی پنپنا ممکن نہیں چنانچہ سطح پر زندگی کے آثار نہ مل پائے۔ میرینر دوم نے زہرہ کے مادے کا کامیاب مطالعہ کیا مگر زہرہ کے مقناطیسی میدان اور تابکاری پٹی کا مشاہدہ نہ کر پایا۔ روسی خلائی جہاز وینیرا سوم 1966ء کو زہرہ کی فضاء میں داخل ہو کر سطح سے ٹکرایا۔ سطح سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کا مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا تھا نتیجتاً یہ کسی بھی قسم کی معلومات بھیجنے میں ناکام رہا۔
18 اکتوبر 1967ء کو وینیرا چہارم نے فضاء میں کامیابی سے داخل ہوکر ڈھیروں سائنسی تجربات مکمل کیے۔ وینیرا چہارم نے زہرہ کی سطح کو میرینر دوم کی نسبت زیادہ گرم پایا۔ وینیرا چہارم کے مشاہدے کے مطابق زہرہ کی سطح کا درجہِ حرارت °500 درجہِ صد کے قریب تھا۔ مذید مطالعے سے معلوم ہوا کہ زہرہ کی فضاء 90 تا 95 فیصد کاربن ڈائی آکسائڈ پر مشتمل ہے جو بنسبتِ زمین زیادہ کثیف ہے۔ انتہائی کثیر فضائی کثافت اور دباؤ کی بدولت وینیرا چہارم کو سطح پر نزول میں زیادہ وقت لگا نتیجتاً سطح سے 25 کلومیٹر کی بلندی پر بیٹریاں جواب دے گئیں۔ اس دوران قریب 93 منٹ تک وینیرا چہارم سے رابطہ قائم رہا۔ 19 اکتوبر 1967ء کو میرینر پنجم نے زہرہ کے گرد اپنا مدار مستحکم کیا۔ یہ جہاز میرینر چہارم کی ناکامی کی صورت میں بطور متبادل مریخ کی جانب بھیجا جانا تھا تاہم میرینر چہارم کی کامیابی کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اسے زہرہ کی جانب روانہ کر دیا گیا۔ اس پر نصب جدید آلات کی مدد سے فضائی کثافت، دباؤ اور ساخت کا مطالعہ کیا گیا۔ مطالعے سے حاصل شدہ معلومات کو وینیرا دوم کے دستیاب مواد میں ضم کردیاگیا۔ بعد ازاں ضم شدہ معلومات پر روسی اور امریکی سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کام شروع کیا۔
جنوری 1969ء کو وینیرا پنجم اور ششم زہرہ کی جانب بھیجے گئے جو یکے بعد دیگرے 16 اور 17 مئی کو زہرہ کی فضاء میں داخل ہوئے۔ یہ زمینی لحاظ سے 24.68 گنا زیادہ فضائی دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے تاہم زہرہ پر فضائی دباؤ بنسبتِ زمین 92 گنا زیادہ ہے لہٰذا 50 منٹ اُتراؤ کے بعد سطح سے 20 کلومیٹر کی بلندی پر ہی تباہ ہوگئے۔وینیرا پنجم اور ششم سے سبق سیکھتے ہوئے وینیرا ہفتم کی مضبوطی میں اضافہ کیا گیا۔ یہ زمینی لحاظ سے 177.69 گنا زیادہ ہوائی دباؤ برداشت کرنے کی اہلیت کا حامل تھا۔ نزول کے دوران 15 دسمبر 1970ء کو خلائی جہاز کا پیرا شوٹ پھٹ گیا جو جہاز کے سطح سے ٹکراؤ کی وجہ بنا۔ سطح سے ٹکراؤ کے 23 منٹ بعد تک اس سے رابطہ قائم رہا۔ اس طرح سے انسانی تاریخ میں پہلی بار کسی دوسرے سیارے کی سطح سے زمین پر سگنل موصول ہوئے۔
زہرہ کا تخیلاتی منظر Image by GooKingSword from Pixabay |
22 جولائی 1972ء کو وینیرا ہشتم فضاء میں داخل ہوا اور سطح پر پہنچنے کے بعد 50 منٹ تک اہم معلومات بھیجتا رہا۔ 22 اکتوبر 1975ء کو وینیرا نہم اور ٹھیک 3 یوم بعد وینیرا دہم نے سطح پر پڑاؤ ڈالا۔ دونوں کے پڑاؤ ڈالنے کی جگہیں مختلف تھیں۔ وینیرا نہم 20 ڈگری ڈھلوانیِ سطح پر اترا جہاں 30 سے 40 سم قطر کے پتھر موجود تھے جبکہ وینیرا دہم نے بیسالٹ کی چٹانوں پر قیام کیا۔ ان دونوں نے تاریخ میں پہلی بار زہرہ کے مناظر کی تصویر کشی کی۔ 1974ء میں عطارد Mercury کی جانب روانہ کیے جانے والے میرینر دہم نے زہرہ کی کشش ثقل کا سہارا لے کر رفتار کو بڑھایا۔ اس دوران 5790 کلومیٹر کی دوری پر 4 ہزار سے زائد تصاویر لیں۔ تصویر کشی بالائے بنفشی روشنی کے دائرہ کار میں کی گئی نتیجتاً زہرہ کے بادلوں اور ان کی تہوں سے متعلق مزید معلومات حاصل ہوئیں۔
امریکی پائیونیر پراجیکٹ دو مرحلوں پر مشتمل تھا۔ اول مرحلے میں پائیونیر وینس آربٹر نے زہرہ کے گرد مدار مستحکم کیا اور 13 سال تک زہرہ کے گرد گردش کے دوران ریڈار کی مدد سے فضائی مطالعے اور سطح کی نقشہ کشی میں مصروف رہا۔ دوم مرحلے میں پائیونیر وینس ملٹی پروب نے 1978ء کو 4 مصنوعی سیارچے فضاء میں داخل کیے۔ ان سیارچوں کی مدد سے زہرہ کی ساخت، ہوا اور حدت کا مشاہدہ کیا گیا۔ بعد ازاں وینیرا گیارہ اور بارہ کو زہرہ کی جانب روانہ کیا گیا۔ ان کی مدد سے زہرہ کے برقی طوفانوں کا جائزہ لیا گیا۔ وینیرا تیرہ یکم اور وینیرا چودہ 5 مارچ 1982ء کو زہرہ پر قیام پزیر ہوئے۔ ان دونوں کی مدد سے زہرہ کے مناظر کی رنگین تصاویر موصول ہوئیں اور مٹی کے نمونوں کے بارے میں معلومات ملیں۔ بدقسمتی سے وینیرا چودہ کا کیمرہ سطح میں دھنس جانے کی وجہ سے خلائی جہاز ہوا میں معلق ہوگیا نتیجتاً مٹی کے نمونوں کا تجزیاتی مطالعہ رک گیا۔ زہرہ کی فضاء اس قدر کثیف ہے کہ یہ چاروں جہاز 50 کلومیٹر کی بلندی پر پیراشوٹس کی علیحدگی کے باوجود باآسانی سطح پر آ گئے۔
اکتوبر 1983ء میں وینیرا پندرہ اور سولہ کے زہرہ کے مدار میں داخلے کے بعد وینیرا پروگرام کا اختتام ہو گیا۔ وینیرا پندرہ اور سولہ کی مدد سے زہرہ کے 25 فیصد حصے کی نقشہ کشی کی گئی۔ اس دوران ان دونوں کی مدد سے زہرہ کے طبعی خد وخال کا بھی جائزہ لیا گیا۔ 1985ء میں ہیلی کا دمدار سیارہ اندرون نظام شمسی میں آیا تو ہیلی کے دمدار سیارے اور زہرہ کی جانب مشترکہ مشن بھیجا گیا۔ یہ مشن سویت یونین نے روانہ کیا تھا جس کا مقصد زہرہ کی سطح کا جائزہ لینا تھا۔ اس مشن کے تحت 11 اور 15 جون کو بالترتیب ویگا اول اور ویگا دوم زہرہ کے مدار میں داخل ہوکر غباروں کی مدد سے سطح سے 53 کلومیٹر کی بلندی پر معلق ہوئے جہاں درجہ حرارت اور فضاء زمین سے مماثل تھی۔ ان سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق زہرہ کی سطح سابِقہ اندازوں سے کہیں زیادہ متحرک پائی گئی۔ 4 مئی 1989ء کو امریکی میگلن خلائی جہاز بھیجا گیا جس کی مدد سے زہرہ کی سطح کی ریڈار کے سہارے قریباً 98 فیصد نقشہ کشی مکمل کی گئی۔ 1994ء میں اس مصنوعی سیارچے کا سفر تمام ہوا۔
اسد صابر
جاری ہے﴿17﴾
Good
جواب دیںحذف کریں