زہرہ کا مشاہدہ
زہرہ کی منزلیں Phases of Venus Statis Kalyvas - VT-2004 programme, attribution, via wikimedia commons |
زہرہ آفتاب اور چاند کے بعد دوم روشن ترین خلائی جسم ہے۔ زہرہ کی اوسط قدرِ مرئی appearent magnitude قریباً 0.31 کے معیاری انحراف Standard deviation پر 4.14- مشاہدہ کی گئی ہے۔ یہ زہرہ کو اس قدر روشن بناتی ہے کہ مطلع صاف ہونے کی صورت میں دوپہر کو با آسانی مشاہدے میں آسکتا ہے۔ دیگر سیاروں کی طرح زہرہ بھی افق پر متواتر منزلیں طے کرتا دکھائی دیتا ہے۔ سورج کے عقب میں زہرہ کی دمک کہیں ماند پڑ جاتی ہے نتیجتاً قربتِ سورج میں زہرہ کا مشاہدہ ہمیشہ دقیق عمل رہا ہے تاہم قبل از طلوع آفتاب یا بعد از غروب آفتاب زہرہ کا با آسانی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ زہرہ بھی چاند و عطارد کی طرح ہلال سے بدرِکامل اور پھر بدرِکامل سے قمر کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ زمین سے بعید ترین مقام پر زہرہ زمینی لحاظ سے قریباً °180 کے زاویے پر ہوتا ہے۔ اس مقام پر سورج کے ان سیاروں کے مابین آجانے سے زہرہ کا کثیر رُخِ انور زمین کے متوازی ہوجاتا ہے چنانچہ زہرہ بدرِ کامل کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ یہ بعید ترین مقام وصلِ بالائی Superior conjunction کہلاتا ہے۔ وصلِ بالائی پر زہرہ کی قدرِ مرئی 2.92- ہے، تاہم عقبِ سورج میں یہ نظر نہیں آتا۔ زمین سے قریب تر مقام پر زہرہ سورج و زمین کے قریباً مابین آجاتا ہے نتیجتاً رُخِ روشن زمین کی مخالف سمت میں ہونے کی وجہ سے زہرہ ہلال کی صورت دکھائی دیتا ہے۔ زمین کے قریب تر مقام Inferior conjunction پر عطارد کی قدرِ مرئی 3.8- کے قریب تر چلی جاتی ہے۔
جب زہرہ زمین کے قریب تر ہو اور افق پر اس کا سورج سے زاویہ اپنے اوج پر °39 سے°47 درجے ہو تو زہرہ کی آب و تاب اپنے عروج پر ہوتی ہے، اپنے عروج پر زہرہ کی قدرِ مرئی 4.92- تک مشاہدے میں آئی ہے۔ اس مقام پر یہ اس قدر روشن ہوتا ہے کہ دیگر روشن ترین ستاروں اور سیاروں کی طرح اس کا مشاہدہ بھی مکمل سورج گرہن کے دوران مکمن ہے۔ اپنی آب و تاب کے عروج پر کئی لوگ اسے اُڑن طشتری سمجھ لیتے ہیں۔ یہ وقت زہرہ کے مشاہدے کےلئے بہترین قرار پایا ہے۔ دن کے اوقات میں ایسے مشاہدے کا ذکر تاریخ کے پنوں اور کئی اساطیری کہانیوں میں ملتا ہے۔ فرانس کے شہنشاہ نیپولین بوناپارٹ لکسمبرگ میں ایک استقبالیے کے دوران زہرہ کے مشاہدے کے چشم دید گواہ ٹھہرے اسی طرح 4 مارچ 1865ء کو امریکی صدر ابرہیم لنکن نے اپنی آنکھوں سے زہرہ کا تاریخی منظر دیکھا۔ 1716ء کو ایڈمنڈ ہیلی نے دن کے اوقات میں زہرہ کی عام آنکھ پر ظاہر شدہ دمک کو ماپا تھا۔ اگرچہ زہرہ کے ہلال کا مشاہدہ تاریخ میں متنازعہ رہا ہے تاہم تاریخ میں ہلال کے مشاہدے کی شہادتیں موجود ہیں۔
زہرہ کا شمسی اختفاء Transit of venus
ایسا وقوعہ جس میں ایک جرم فلکی دوسرے جرم فلکی کے پیچھے چھپ جائے اختفاء کہلاتا ہے، اور اگر کوئی جرمِ فلکی مکمل سورج یا اس کے قلیل حصے کو چھپالے تو ایسا وقوعہ شمسی اختفاء کہلاتا ہے۔ زہرہ کے منفرد مدار کی وجہ سے زہرہ کا شمسی اختفاء ایک نایاب واقعہ ہے۔ یہ ہر 243 سال یا جدید حسابیات سے ماخوز 105.5 اور 121.5 سال بعد 8 سال کے وقفے سے 2 بار رونما ہوتا ہے۔ حال ہی میں یہ اولاً 8 جون 2004ء اور دوم 5 یا 6 جون 2012ء میں وقوع پذیر ہوا تاہم ما قبل یہ واقعہ دسمبر 1874ء اور دسمبر 1882ء میں پیش آیا تھا اور مسقبلِ قریب میں دسمبر 2117ء اور دسمبر 2125ء میں پیش آئے گا۔ 28 مئی1737ء میں جان بیوس نے عطارد اور زہرہ کے شمسی اختفاء کا مشاہدہ گرین وچ کی شاہی رصدگاہ پر کیا اگلی بار یہ وقوعہ 3 دسمبر 2133ء کو رونما ہوگا۔ تاریخی اعتبار سے زہرہ کا سورج کے سامنے سے گزر فلکیاتی اکائی کی پیمائش کےلئےبہت اہم سمجھا گیا تھا جس کی بدولت 1639ء میں نظام شمسی کے حجم کی پیمائش لی گئی۔ 1768ء میں آسڑیلیا کے مشرقی ساحل کی مہم جوئی سے قبل کیپٹن جیمز کک نے زہرہ کے شمسی اختفاء کا مشاہدہ کیا تھا۔
زہرہ کا شمسی اختفاء Transit of Venus NASA/SDO, AIA, CC BY 2.0, via wikimedia commons |
خاکستری روشنی Ashen light
زہرہ کے تاریک پہلو Dark side پر ایک پُراسرار چمک دکھائی دیتی ہے جسے خاکستری روشنی Ashen light کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خاکستری روشنی کا مشاہدہ تبھی ممکن ہے جب زہرہ ہلال کی طرح دکھائی دے۔ خاکستری روشنی کے مشاہدے کا اولاً دعویٰ 1643ء میں کیا گیا۔ قدیم قیاس کیا جاتا تھا کہ یہ روشنی زہرہ کی فضاء میں برقی سرگرمی کی بدولت پیدا ہوتی ہے تاہم برقی سرگرمی سے اس قدر واضح روشنی پیدا نہیں ہوسکتی جو زمینی مشاہدے سے دکھائی دے سکے لہذا یہ قیاس رد کر دیا گیا۔ تازہ ترین مفروضے کے مطابق یہ زہرہ کی بالائی فضاء میں غیر معمولی شمسی سرگرمی کا نتیجہ ہے۔
خاکستری روشنی Ashen light Maxentius, CC BY-SA 4.0, via wikimedia commons |
اسد صابر
جاری ہے﴿16﴾
عمدہ
جواب دیںحذف کریںbout khoob
جواب دیںحذف کریں..Good
جواب دیںحذف کریں