تعصب سے بالاتر سائنسی، فنی اور سماجی حقائق جو فکری جمود کو توڑیں اور شعور کو جلا بخشیں

آؤ کچھ سیکھیں

test

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعرات، 15 دسمبر، 2022

لسانیات کا تعارف

                      لسانیات

  The linguistics علم اللسان
Image by Pexels on Pixaby 


لسانیات عربی اسم "لسان" سے ماخوذ ہے جس کے معنی بولی یا زبان کے ہیں۔ لسان کے ساتھ "یات" لاحقہ نسبت کے استعمال سے "لسانیات" کی اصطلاح وجود میں آئی جو اردو میں بطورِ علم اللسان یا علم زبان کے معنوں میں مستعمل ہے۔ یہ اصطلاح زبان کی تاریخ و تشکیل کا احاطہ کرتی ہے۔ قدیم و جدید مشرقی اور مغربی مفکرین نے لسانیات کی تعریف مختلف طرح سے کی ہے جو لسانیاتی تاریخ کا اہم جزو ہے۔ سید محی الدین کے مطابق لسانیات زبان کی ماہیت، تشکیل، ارتقاء، زندگی اور موت سے آگاہی کا نام ہے۔ کائنات اور معاشرت میں جو اہمیت لسانیات کو حاصل ہے اس کا احساس نیا ہے۔ ای~گوبلو غالباً وہ پہلی شخصیت تھی جنھوں نے لسانیاتی اہمیت کے پیشِ نظر کماحقہ بحث و تعریف کی چنانچہ اس علم کے مقاصد و فوائد اور اصول و ضوابط کی نسبت ترقی یافتہ زبانوں میں متعدد کتب تحریر کی گئیں۔ باکٹ زبان سے متعلق منظم علوم کو لسانیات قرار دیتے ہیں تاہم کلیسن کی رُو سے زبان کی داخلی ساخت پر مبنی سائنسی سمجھ بوجھ لسانیات کہلاتی ہے۔ زبان دو قِسمی مواد کے ذریعے افعال سر انجام دیتی ہے اول اصوات اور دوم خیالات، سماجی صورتحال اور معنی، انگریزی میں کوئی ایسا جامع تر لفظ نہیں جو ان تمام اُمور کا احاطہ کر سکے۔ ہوکٹ رقمطراز ہیں کہ لسانیات سے مراد معلومات کا وہ ذخیرہ ہے جو ماہر لسانیات کی تحقیق کا ثمر ہے۔ روٹیس کے مطابق انسانی زندگی میں زبان کے مقام، ضروریات زندگی میں اس کی خدمات اور تنظیمی طریقہ کار کو سائنسی انداز میں سمجھنے کی کوشش کا نام لسانیات ہے الغرض تمام محقیقین نے خوبرو انداز میں لسانیات کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے جس میں زبان کے مخصوص امور کا سائنسی مطالعہ نمایاں ہے۔


انسانی زبان کا سائنسی مطالعہ لسانیات کہلاتا ہے جس میں زبان کی پیدائش، موت و حیات، ماہیت، ارتقاء سمیت تمام پہلوؤں سے متعلق منظم اور جامع تر تحقیق و آگاہی شامل ہے۔


سائنسی مطالعے سے مراد ایسی تحقیقات ہیں جو عام لسانی نظریات کے تحت سر انجام دی جائیں اور مشاہداتی تصدیق تجرباتی تقاضوں کے تحت ممکن ہو سکے۔ مطالعے کے تحت زبان کی مختلف سطحوں مثلاً صرفی، نحوی، صوتیاتی اور معینات سے متعلق کلی اصول و روابط وضع کیے جاتے ہیں جن کا اطلاق دیگر بین الاقوامی زبانوں پر ہوتا ہے۔ لسانیات کلامِ انسان کے اہم تر پہلوؤں کو سموئے ہوئے ہے چاہے یہ تہذیب و تمدن کے آئینہ دار ہوں یا متروک زوال پذیر ادوار سے۔ لسانیات کا دائرہ کار وسیع تر ہے جس میں زبانوں کی توضیح و تاریخی بازیافت، زبانوں میں کار فرما آفاقی اور مستقل قوتوں کا تعین، لسانی ماخذ کی تشکیلِ نو اور مخصوص تاریخی لسانی مظاہر پر اطلاق شدہ عمومی قوانین کا استنباط شامل ہیں۔ یہ دائرۃ کار اس قدر وسیع تر ہے کہ دیگر علوم مثلاً ادب، تاریخ، فلسفہ، جغرافیہ، نفسیات، سماجیات، حیاتیات اور کمپیوٹر سائنس سے قریبی تعلق استوار ہے۔ یہ علوم کبھی اس سے مواخذہ کرتے نظر آتے ہیں اور کبھی اسے سہارا دیتے اس اخذ و تاخذ میں امتیازی خطوط واضح نہیں۔ ادب کا لسانیات سے قریبی تعلق وابستہ ہے یہ قدیم ادب اور دیگر زبانوں مثلاً سنسکرت سے مستعار الفاظ کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ زبان کا تاریخی مطالعہ عہد کے ادبی نمونوں کی مرہون منت ہے اس ضمن میں لسانیات تاریخ سے فایدہ اٹھاتی ہے۔ تاریخی کتبوں پر نقش شدہ تحریروں سے قدیم زبانوں کی ماہیت، پیدائش، موت و حیات اور ارتقاء کے بارے میں معلومات ملتی ہیں دوسری جانب لسانیات بھی قدیم کتبوں اور تحریروں کی سمجھ بوجھ سے تاریخی گتھیاں سلجھاتی نظر آتی ہے۔ بشریات کے معاملے میں تاریخ اور لسانیات ایک ہوجاتیں ہیں جہاں ایک شعبے میں بچھڑے قبائل کی زبانوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ سماجیات اور لسانیات باربط ہیں۔ زبان ایک سماجی فعل ہے جس کے بعض امور کی تاویل سماجیات کرتی ہے۔ لسانیات سے جغرافیائی حدود کے تعین میں مدد ملتی ہے۔ یہ جغرافیائی پہچان کو بھی واضح کرتی ہے۔ دیگر شہروں اور مقامات کے ناموں سے زبان کی فطرت اور ارتقاء پر روشنی پڑھتی ہے۔


                               اسد صابر

                                                     جاری ہے﴿1﴾

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot

۔۔۔۔