زمین
زمین کا تین جہتی 3d منظر
زمین واحد معلوم شمسی سیارہ ہے جس پر حیات جاویداں ہے۔ یہ ذی حیات مائع آب کی مرہونِ منّت ہے۔ قشرالعرض 70.8 فیصد بحر اور 29.2 فیصد بَر پر مشتمل ہے۔ بری سطح سات براعظموں پر محیط ہے جس کے کثیر مرطوب حصے کو سبزہ چھپائے ہوئے ہے۔ یہ مٹی، ریت اور پہاڑوں سے تشکیل پائی ہے جہاں عظیم صحرا، گھنے جنگلات، سطح مرتفع، کٹی پھٹی وادیاں اور ہموار میدان پائے جاتے ہیں۔ زمین کے قطبین برفانی تہوں کے حامل ہیں جن کی مقدارِ آب دریاؤں، جھیلوں اور زیرِ زمین پانی سے کثیر تر ہے۔ قشر ساخت الطبقات Tectonic plates سے تشکیل پایا ہے جن کی حرکت بلند وبالا پہاڑی سلسلوں، عظیم آتش فشاں اور زلزلوں کو جنم دیتی ہے۔ کرہ حجری کے زیریں جانب مائع بیرونی مرکزہ حرکت پذیر ہے۔ مقناطیسی میدان اسی حرکت پذیری کا ثمر ہے جو بادِشمسی اور خطرناک کائناتی تمازت سے زمینی حفاظت پر مامور ہوا۔
زمین کے گرد فضائی غلاف متحرک ہے۔کرہ فضاء بالائے بنفشی تمازت اور شہاب ثاقب کے ٹکراؤ سے سطح کو بیشتر محفوظ رکھتا ہے۔ زمینی فضاء کی بنیاد نائیٹروجن اور آکسیجن ہیں تاہم اس میں آبی بخارات کی شمولیت نمایاں ہے۔ یہ آبی بخارات گھنے بادل تشکیل دیتے ہوئے بادِ دفیئہ کے زیر سایہ اثرِ حبس المکاں greenhouse effect کا موجب بنتے ہیں، یوں °14.76 درجہ صد پر اوسط فضائی ماحول برقرار رہتا ہے تاہم مخلتف جغرافیائی خطوں میں شمسی حدت کا تجاذب متفرق ہے مثلاً استوائی ماحول بنسبتِ قطبین زیادہ شمسی حدت جذب کرتا ہے۔ یہ تفریق مخصوص جغرافیائی ماحول کو جنم دیتی ہے.
زمین 40 ہزار 75.017 تا 40 ہزار 7.86 کلومیٹر طول و عرض پر محیط الكرواني المفلطح oblate spheroid ہے۔ یہ ارضی سیاروں میں ضخیم اور کثیف تر ہے۔ زمین سورج سے 8 نوری منٹ کی دوری پر واقع ہے۔ یہ 23 گھنٹے 56 منٹ 4.1 سیکنڈ میں محوری اور 365.256363004 دنوں میں مداوری گردش مکمل کرتی ہے۔ زمین اپنے محور پر °23.4392811 درجے جھکی ہوئی ہے۔ چاند و زمین کے مابین اوسط فاصلہ 3 لاکھ 84 ہزار 4 سو کلومیٹر قریباً 1.28 نوری سیکنڈ ہے۔ یہ دونوں ہم آہنگ tidally locked ہیں چنانچہ زمین سے یکتہ رُخِ بدر کا دیدار میسر ہے۔ باہم ہم آہنگی بحری مدوجذر کا سبب بنتی ہے۔
زمین 4.5 ارب سال پہلے شمسی سحابیے سے تشکیل پائی تھی۔ تاریخِ ارضی کے اول ارب سال میں سمندر و حیات کی تخلیق ہوئی۔ بعد ازاں ذی حیات عالمگیر سطح پر ماحولیاتی تغیر کے ساتھ ساتھ ارتقاء پذیر ہوئی۔ آج سے 3 لاکھ سال قبل افریقہ میں ہومو سیپینز نمودار ہوئے۔ یہ جدید انسان جہدالبقاء کےلیے ماحولیاتی عوامل اور قدرتی وسائل پر منحصر تھے۔ بقاء کی تگ و دو میں بڑھتا انحصار حیاتیاتی ماحول پر گہرا اثر ڈال رہا ہے، بہت سی حیات اثرات کی زد میں معدومیت کے دہانے پر ہیں۔
وجہ تسمیہ
اسمِ زمین کا سلسلہ نسب قدیم اساطیری دیوی دھیگھُم dʰéǵʰōm سے جا ملتا ہے۔ ہند یورپی میں رائج شُد دھیگھُم سے ہند آریائی تلفظ دزھش ḍẓʰáHs نکلا جو ہند ایرانی میں جھزھش ȷ́ʰžʰáHs کی صورت مستعمل ہوا۔ بعد ازاں ہند ایرانی لسان میں جھزھش ارتقاء پذیر ہو کر جَش jáHs کے نام سے زبان زدِ عام ہوا۔ بدلتی رُتوں میں تغیراتی مراحل طے کرتا یہ اسم پہلوی ادب میں زمی 'zmyk کی صورت اختیار کرگیا۔ چنانچہ زمی سے ماخوز اسم زمین zamin رائج الوقت ہے
زمین Earth Image by Arek Socha from Pixabay |
زمین کے متبادل ارتھ Earth قدیم انگلش کے تلفظ بر eorðe سے مستعار لیا گیا ہے۔ بر eorðe سے مراد خشک خطہ، قشرِ ارض یا انسانی دنیا ہے۔ تاریخی طور پر ارتھ حروفِ صغیرہ میں تحریر ہوتی تھی تاہم جدید انگریزی دور میں حرفِ کبیرہ ابتدائے لفظ کا خاصہ قرار پایا۔ قدیم رومی زمین کو ٹیرا terra کے نام سے پکارتے تھے۔ بعد ازاں یہ نام سائنسی حلقوں اور افسانوی کرداروں میں عام استعمال کیا جانے لگا۔ سائنسی مباحث میں ٹیرا دیگر سیاروں سے ممازت کا غماز ہے جبکہ شاعری میں زمینی تشخص کو ظاہر کرتا ہے۔ قدیم یونانی زمین کو گایا دیوی سے منسوب کرتے جو مادرِ حیات کہلاتی تھیں۔ جرمن مظاہر پرستوں میں اسے جورڈ Jörð خیال کیا جاتا تھا۔ جورڈ دیوی برقی دیوتا تھور کی والدہ ماجدہ تھیں۔
اسد صابر
جاری ہے﴿18﴾
کوئی تبصرے نہیں:
نئے تبصروں کی اجازت نہیں ہے۔