آسماں نیلا کیوں؟
اسے سمجھنے سے قبل روشنی کے متعلق جاننا ضروری ہے
نیلگوں مائل آسماں Image by Joe from Pixabay |
روشنی توانائی energy کے انتہائی چھوٹے پیکٹ فوٹون کا منبع ہے۔ۜ متفرق توانائی کا حامل فوٹون نور کا بنیادی ذرہ fundamental partical ہے۔ۜ یہ ذرات دورانِ سفر لہر wave بناتے ہیں جو نشیب و فراز سے مزین ہوتی ہے۔ۜ لہروں کے مابین دوہرے نشیب و فراز کا طول، طول موج wavelength کہلاتا ہے جسے لمڈا λ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ۜ
طول موج کا تصوراتی منظر Image by pikisuperstar on Freepik |
ہماری آنکھیں خاص طول امواج کو پکڑ سکتی ہیں اور ان امواج کے مابین فرق جانچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ آنکھوں میں موجود کالے ڈول ڈوڈے retina، ہر طول موج پر مخصوص ردعمل دیتے ہیں۔ ردعمل کو اعصاب nerves دماغ تک پہنچاتے ہیں یوں دماغ انہیں رنگوں میں بدل دیتا ہے۔ سادہ الفاظ میں ہر نظر آنے والا رنگ مخصوص طول موج یا طول امواج کی آمیزش ہوتا ہے
مرئی طیف visible spectrum
360 تا 820 نینو میٹر اطوالِ امواج پر مشتمل قابل مشاہدہ حصہ مرئی طیف کے نام سے موسوم ہے۔ۜ سب سے چھوٹی طول موج بنفشی violet ہے، اس سے اوپر بالائے ببنفشی شعاعیںۜ ultraviolet rays جبکہ سب سے طویل سرخ، سرخ سے نیچے زیریں سرخ شعاعیں infrared rays ہیں۔ۜ
مرئی طیف Image by Chris Martin from Pixabay |
آفتاب برقناطیسی لہروں سے میدان تشکیل دیتا ہےۜ جس میں سے مرئی طیف کا آمیزہ سفیدی کو جنم دیتا ہے چنانچہ خلا میں سورج سفید نظر آتا ہے۔ۜ ہم جانتے ہیں کہ پرزم سفیدی کو مختلف رنگوں میں بانٹ دیتا ہے۔ۜ فضاء میں موجود نائٹروجن، آکسیجن اور آرگون کے مالیکیولز بھی یہی کارنامہ سرانجام دیتے ہیں۔ۜ ہر مالیکیول طول موج کو ایک خاص زاویے پر منتشر کرتا ہے۔ شدتِ انتشار چوتھائی طول موج اور مربعی زاویے کے متناسب ہوتا ہےۜ
²زاویہ × ⁴⁻طول موج ∝ شدتِ انتشار
I∝λ⁻⁴(sinθ/2)²
یہاں مساوات کو تناسب ثابت proportionally consonant متوان کرے گا جو مخصوص انڈیکس آف ریفریکشن پر سمتارِ نور اور خلائی سمتارِ نور کے حاصلِ ضرب کے مساوی ہوتا ہے
فضائی سمتارِ نور × خلائی سمتارِ نور = تناسب ثابت
K = 8π³/2 × n⁶-1
مساوات متوازن کرنے پر
☞منتشر نوری سمتار × خلائی سمتارِ نور ≈ شدتِ انتشار ²زاویہ × ⁴⁻طول موج × ≈ شدتِ انتشار
I ≈ 8π³/2 × n⁶-1 × λ⁻⁴(sinθ/2)²
شدتِ انتشار مربعی زاویہ، چوتھائی طول موج، منتشر نوری سمتار اور خلائی سمتارِ نور کے حاصلِ ضرب کے قریباً مساوی ہوتی ہے
یہاں I شدتِ انتشار، π پائی، n ریفریکٹیو انڈکس، لمڈا λ طول موج اور θ زاویے کو ظاہر کرتا ہے جبکہ یہ مساوات ریلے کی مساوات کہلاتی ہے
بلفرض آفتاب افق پہ براجمان ہے۔ اس سے آنے والا مرئی طیف سے 400 نینو میٹر کی حامل نیلگوں طول موج فضاء میں 90 ڈگری پر منتشر ہورہی ہے جبکہ فضائی انڈیکس آف ریفریکشن 1.0003 چنانچہ
λ = 400 nm = 4 × 10⁻⁷ m
θ = 90°
n = 1.0003
قیمتیں مساوات میں درج کرنے سے
I ≈ 8π³/3 × (1.0003)⁶-1 × (4×10⁻⁷)⁻⁴(sin90°)²
I ≈ 1.6 × 10⁻¹⁸ W m⁻² sr⁻¹
متفرق طول امواج کےلیے قیمتیں یکساں رکھنے پر ثمر
رنگ طول موج شدتِ انتشار یونٹ
سرخ 700 نینو میٹر ²¹⁻10 × 1.6
زرد 600 نینومیٹر ²⁰⁻10 × 4
پیلا
حاصل شدہ نتائج کے مطابق مختصر ترین سرخ پھر بالترتیب زرد، پیلا، سبز، نیلا، جامنی اور غالب تر بنفشی ہے
پھر آسماں نیلگوں مائل کیوں!
در اصل ہمارے ڈول ڈوڈوں میں طیف بینی کےلیے سہہ قسمی مخروطی خلیے پائے جاتے ہیں۔ S M L خلیات میں ترتیب وار سرخ، سبز، نیلی طول موج ارتعاش کا باعث بنتی ہیں۔ۜ S خلیے کے اندر ایسڈاپسِن نامی پروٹین میں کروموفور ریٹِنال بلمقابل بنفشی نیلی طول موج سے زیادہ مُرتعش ہوتی ہے۔ۜ یہ ارتعاش مضبوط برقی سگنل کو جنم دیتی ہے جو اعصاب کے ذریعے دماغ تک پہنچایا جاتا ہے چنانچہ آسماں بنفشی کی نسبت نیلگوں مائل دکھائی دیتا ہے۔ۜ
ریٹِنا جہاں مخروطی خلیے ہیں Image by ROLO TOMASI from Pixabay |
قابلِ ذکر نیلا اور بنفشی منہا ہونے اور سرخ و پیلے کی شدتِ انتشار کم ہونے سے براہِ راست زمین پر پڑنے والی روشنی میں سرخ و پیلا پن غالب ہوتا ہے یوں آفتاب اور دھوپ میں پیلاہٹ yellowish نظر آتی ہے۔ۜ
نیلگوں آسماں میں پیلاہٹِ آفتاب و دھوپ Image by Tim Hill from Pixabay |
یاد رہے یہ مساوات فقط نیلے پن کی وضاحت کرتی ہے ورنہ متفرق مضافات میں آسماں مختلف مثلاً سرمئی دکھائی دے سکتا ہے جس کی وجہ فضاء میں دھول کے ذرّات کا معلق ہونا ہے۔ دھول سے اَٹی فضاء کےلیے می کا اصول کارآمد ہے جو بیان کردہ مساوات سے کہیں زیادہ پیچیدہ حساب پر مبنی ہوتی ہے۔
اسد صابر
ختم شُد
کوئی تبصرے نہیں:
نئے تبصروں کی اجازت نہیں ہے۔